Wednesday 16 June 2010

عورت کو نماز پڑھتے وقت اپنے پاؤں چھپانے چاہیے

السلام علیکم شيوخ!

کل میری اپنے استاذ عربی شیخ عبداللہ سے بات چیت ہورہی تھی۔
بات کہیں سے کہیں نکل گئی اور میں نے کہا کہ عورت کو نماز پڑھتے وقت اپنے پاؤں چھپانے چاہیں چاہے وہ موزے پہن کر چھپائے۔
تو شیخ نے فرمایا کہ میں اس بات کو قبول نہیں کرتا کہ نہ میں نے کہیں پڑھا ہے اور نہ دیکھا ہے تو آپ اس کی دلیل لائيں؟

یہ حدیث سنن ابی داؤد میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال کیا کہ کیا عورت تہ بند کےبغیر نماز پزھ سکتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ہاں! مگر کپڑا یا کرتا لمبا ہو اور پاؤں نظر نہیں آئيں۔

اور میں نے ایک اور جگہ پڑھا تھا کہ فرشتے کی نطر نہ پڑے اس لیے عورت کو نماز میں پاؤں چھپانے چاہیں۔
واللہ اعلم

تو میرا سوال ہے کہ اگر آپ کے پاس اس پر کوئی حدیث، تحقیق و دلیل بمع حکم ہے تو پیش کریں کہ میں اپنے استاذ کے سامنے پیش کر سکوں۔ ان شاءاللہ
والسلام علیکم


1) عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة فقالت أم سلمة فكيف يصنعن النساء بذيولهن قال يرخين شبرا فقالت إذا تنكشف أقدامهن قال فيرخينه ذراعا لا يزدن عليه

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ فرماتے ہیں‌ کہ رسول اللہ صلى اللہ نے فرمایا جس نے ازراہ تکبر اپنا کپڑا لٹکایا اللہ تعالى قیامت
کے دن اسکی طرف نہیں‌ دیکھے گا۔

ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے استفسار کیا کہ عورتیں‌ اپنے دامنوں کا کیا کریں (کیا وہ بھی مردوں کی طرح نصف ساق پر رکھیں ) تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ (نصف پنڈلی سے ) ایک بالشت نیچے تک لٹکائیں وہ عرض گداز ہوئیں کہ پھر تو انکے پاؤں کھلے رہ جائیں‌ گے تو آپ‌ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر (نصف پنڈلی سے ) ایک ذراع؏ نیچے لٹکائیں
؏ (ڈیڑھ فٹ / دو بالشت / ہاتھ‌ کی درمیانی انگلی سے کہنی تک کے حصہ کو ذراع کہتے ہیں‌ جوکہ دو بالشت کی ہو تی ہے اور متوسط آدمی کا ذراع ڈیڑھ فٹ‌کا ہو تا ہے )
جامع ترمذی أبواب اللباس باب ما جاء فی جر ذیول النساء (1731) ابن ماجة ( 3580 - 3581 )
یہ حدیث صحیح ہے

اس سے معلوم ہوا کہ عورتیں:

1) غیر محرموں سے اپنے پاؤں کو چھپائیں
2) کپڑا نصف پنڈلی سے عموما ایک بالشت اور گھر سے باہر نکلتے ہوئے دو بالشت تک لٹکائیں
3) جب نصف پنڈلی سے ایک بالشت نیچے تک لٹکائیں گی تو بالضرور انکے پاؤں‌ چھپ جائیں‌ گے
یاد رہے کہ
4) تنگ پائنچے رکھنا عورتوں کے لیے شرعا ممنوع ہے
5) عورت کا یہ لباس نماز اور غیر نماز دونوں کے لیے یکساں ہے

والسلام علیکم

1 تبصرہ جات:

Khalid نے کہا :

خواتین خاص طور پر نوجوان لڑکیوں کو گھر سے باہر نکلنتے وقت یا جب بھی نامحرم سامنے ہو، بند جوتے اور موزے لازمی پہننے چاہیں، تاکہ ان کے پاؤں مکمل طور پر چھپ جاءیں۔ لمبا عبائیہ یا شلوار پہننا درست نہیں بلکہ بند جوتے اور موزے اس کا صحیح حل ہیں۔ اس کے علاوہ دستانے بھی ضروری ہیں۔

تبصرہ کیجئے