Sunday 6 June 2010

محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرسکتے ہیں؟؟

السلام علیکم!
ہفتے میں ایک دفعہ ہم کچھ دوست ایک اہل حدیث شیخ سے قرآنی عربی سیکھتے ہیں۔
وہ شیخ ہیں تو اہل حدیث مگر انہوں نے ساری زندگی دیوبندیوں کے مدارس میں تعلیم حاصل کی ہے اور وہ ساری زندگی اہل دیوبندی رہے ہیں۔
حافظ قران بھی ہیں اور قاری بھی ہیں اور ایم اے عربی بھی کیا ہوا ہے۔
اب تک ان کی کتنی باتوں کو میں اللہ کے فصل سے رد کرچکا ہوں صحیح احادیث کی روشنی میں۔
پچھلے اتوار کو بھی کلاس تھی اور میں کلاس ختم کرکے فوری طور پر گھر چلا گیا طبیعت کی ناسازگی کی وجہ سے۔
پیجھے شیخ صاحب دین کی باتیں کرنے لگے۔
میرے ایک اسٹیٹ ایجنٹ دوست نے ان سے سوال کیا۔

شیخ! ہم اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک جائيں تو کیا کیا کریں؟

شیخ نے جواب دیا: آپ ادھر پہنچ کر الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ پڑھیں اور اس کے بعد ادب و احترام کو ملحوظ خاطر لا کر درود شریف پڑھیں اور اس کے بعد آپ ان سے جو چاہیں باتیں کرسکتے ہیں مگر آپ ان سے کچھ مانگ نہیں سکتے صرف اپنی باتیں ان تک پہنچا سکتے ہیں۔

میرے دوست نے سوال کیا کہ پھر والدین کی قبر کے بارے میں آپ کا کیا تاثر ہے؟شیخ نے فرمایا: ان کی قبر پر جاکر آپ ان سے بات کرسکتے ہیں۔

دوسرے دن میرے دوست نے میری آفس میں آکر ساری باتیں بتائيں اور کہا کہ شیخ کی باتوں سے تو شرک کا چور دروازہ کھلتا ہے اور بریلویں کی باتوں کو صحیح مانا جائے۔
یہ بات ذھن نشین رہے کہ میرے علاوہ اس ساری کلاس کے شاگر بریلوی ہیں اور میں ان پر کافی سالوں سے محنت کررہا ہوں، اب الحمداللہ انہوں نے بدعات و شریکہ عقائد سے ہٹ گئے ہیں۔
مگر شیخ کی باتوں کے دیوانے ہیں اور ہفتہ شیخ کی باتوں کا رد کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے اور ان کے سوالوں کا جواب دینا پڑتا ہے۔

اب شیخ رفیق طاہر، شیخ بشیر یا اور کوئی بھائی یا بہن بتلائے کہ شیخ کی بات میں کتنا وزن ہے؟

یاد رہے کہ اگلے اتوار کو میں ان سب کے سامنے شیخ سے ان کی باتوں کی دلیل مانگوں گا۔
اچ شیخ کو ای میل کروں گا کہ اپنی بات کے دفاع میں تیار ہوکر آئيے گا اور دلائل سے اس کو ثابت کرنے کی کوشش کیجيے گا۔
آپ کا اس کے بارے میں کیا جواب ہے؟

والسلام علیکم



جواب

انکی مذکورہ بالا دونوں باتیں قرآن وسنت کے خلاف ہیں
اللہ رب العالمین نے فرمایا ہے
 :
ومن ورائہم برزخ إلى یوم یبعثون [المؤمنون : 100]
ان (فوت شدگان اور دنیا ومافیہا) کے درمیان قیامت تک آڑ (پردہ ) ہے

نیز فرمایا
 :
إنک لا تسمع الموتى [النمل : 80]
یقینا‌ آپ صلى اللہ علیہ وسلم مردوں‌ کو نہیں‌ سنا سکتے

نیز فرمایا

وما أنت بمسمع من فی القبور [فاطر : 22]
قبر والوں‌کو آپ نہیں‌ سنا سکتے

نیز فرمایا

أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بہا [الأعراف : 195]
کیا ان (جن انسانوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ) کے کان ہیں‌ جن سے وہ سنتے ہیں

والسلام علیکم

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے