Monday 14 June 2010

اسلام اور رہبانیت

ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو جمع ہونے کا حکم دیا، پھر ان کے سامنے حسب ذیل خطبہ ارشاد فرمایا:

ما بال اقوام حرّمو النساء والطعام والطیب وشھوات الدنیا- فانی لست امرکم ان تکونو قسیسین ورھبانا- فانہ لیس فی دینی ترک اللّحم والنساء ولا اتحاذ الصوامع، وان سیاحۃ امتی الصوم ورہبانیتھم الجھاد، اعبدواللہ ولا تشرکو بہ شیئا و حجو واعتمرو واقیمو الصلواۃ واتو الزکواۃ مصومو رمضان واستقیموا یستقم لکم- فانما ھلک من کان قبلکم بالتشدید علی انفسھم فشدد اللہ علیھم- فتلک بقایاھم فی الدیار والصوامع-
(معالم التنزیل)

" لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ عورتوں کو، کھانے کو، خشبو کو، اور دنیا کی لذیذ چیزوں کو اپنے اوپر حرام کرنے لگے ہیں؟ مں تمہیں صوفی اور درویش اور راہب و تارک دنیا بننے کا حکم دینے نہیں آیا کیونکہ گوشت کو اور عورتوں کو چھوڑدینا اور خاقاہوں میں بیٹھ جانا میرے دین میں نہیں ہے-
میری امت کی سیاحت روزہ ہے- ان کی رہبانیت جہاد ہے- اللہ کی عبادت کرتے رہو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراؤ، حج اور عمرہ ادا کرتے رہو، نماز، روزہ اور زکواۃ کی ادائگی اور پابندی کرو- اور استقامت دکھاؤ تاکہ تمہارے معاملات بھی درست کردیے جائيں-
تم سے اگلے لوگ انہی سختیوں کی وجہ سے تباہ ہوگئے- جوں جوں وہ اپنے اوپر سختی کرتے گئے اللہ تعالی بھی ان پر سختی کرتا گیا- ان کے بچے کھچے اب گرجوں اور عبادت گاہوں میں باقی رہ گئے ہیں-"


اس خطبے کے بعد یہ آیت نازل ہوئی:

" اے ایمان والو! جو پاک چيزيں اللہ نے تم پر حلال کی ہیں انہیں حرام نہ کرو- "

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے