Friday 11 November 2011

شیطان کا ڈاکیا

شیطان کا ڈاکیا


عربی زبان میں ایک نہایت زہریلے سانپ کو عاضۃ کہتے ہیں جس کا ڈسا ہوا فورًا مر جاتا ہے۔ اسی سے "العضۃ" کا لفظ ہے جس کا معنی چغل خور ہے کیونکہ وہ بھی فریقین کے درمیان فتنہ و فساد کی آگ بڑھکا دیتا ہے اور بات فورًا دشمنی اور قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک دفعہ اپنے صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
أَتَدْرُونَ مَا الْعَضْهُ؟
"جانتے ہو "العضہ" کیا ہے؟؟
صحابہ نے عرض کیا "اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتا ہے"
فرمایا: 
نَقْلُ الْحَدِيثِ مِنْ بَعْضِ النَّاسِ إِلَى بَعْضٍ، لِيُفْسِدُوا بَيْنَهُمْ
"بعض کی باتیں بعض کی طرف بیان کرنا تا کہ ان کے درمیان فساد ڈالا جائے" 
(سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ حدیث نمبر 846)

مسلمان کبھی شیطان کا ڈاکیا نہیں بنتا۔ اگر کسی موقع پر کسی کے خلاف کوئی بات سن لے تو اس کو وہاں پر ہی دفن کر دے تا کہ فریقین کےدرمیان نفرت و کدورت کے جراثیم مزید پیدا نہ ہوں۔

ایک دفعہ کسی آدمی نے اللہ کے ایک نیک بندے کو آ کر بتلایا کہ فلاں شخص آپ کے خلاف فلاں فلاں باتیں کرتا ہے، وہ سن کر فرمانے لگے "شیطان کو تیرے علاوہ کوئی ڈاکیا نہیں ملا"؟ ایک اور شخص نے اللہ کے ایک بندے سے کہا "فلاں شخص نے آپ کو یہ یہ گالی دی ہے" وہ کہنے لگے "اے ظالم! اس نے نہیں دیں گالیاں تو تو نے دی ہیں۔ اس نے تو پتھر پھینکا تھا مگر مجھے نہیں لگا مگر تو اس قدر ظالم نکلا کہ وہ اٹھا کر مجھے مار ہی دیا"۔ 
اللہ تعالیٰ ہمیں چغل خوری کی لعنت سے محفوظ فرمائے۔

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے