Wednesday 9 November 2011

نماز میں صفیں درست کرنے کا بیان

 

نماز میں صفیں درست کرنے کا بیان
صفیں درست کرنا فرض ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اپنی صفیں درست کرو، بلاشبہ صفیں درست کرنا نماز کا حصہ ہے"
(بخاری، کتاب الاذان، باب اقامت الصف من تمام الصلاۃ: 723، مسلم: 433)

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صفیں سیدھی کرو، ایک دوسرے  کے ساتھ کندھے برابر کرو، خلا کو پر کرو، (صفیں درست کروانے والو9 اپنے بھائیوں کے لیے نرم ہوجاؤ اور شیطان کے لیے (بیچ میں) خالی جگہ مت چھوڑو۔"
(ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃالصفوف: 666- صحیح)

صفیں درست کرنے کی فضیلت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صفیں ملانے (یعنی خلا کو پر کرنے) والوں کو اللہ (اپنے ساتھ) ملالیتا ہے اور صفیں کاٹنے والوں کو اللہ (اپنے سے) کاٹ دیتا ہے-"
(ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف:666، نسائی:820- صحیح)

 صفیں درست نہ کرنے کی سزا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تم ضرور بضرور اپنی صفیں درست کرلو، ورنا اللہ تعالی تمہارے درمیان اختلاف پیدا کردے گا۔"
(بخاری، کتاب الاذان، باب تسویۃ الصفوف عند الاقامۃ و بعدھا: 717- مسلم:436)

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" اپنی صفوں میں خوب مل کر کھڑے ہوا کرو، انھیں قریب قریب بناؤ اور گردنوں کو بھی برابر رکھو، اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بلاشبہ میں شیطان کو دیکھتا ہوں کہ وہ بکری کے بچے کی طرح صفوں کی خالی جگہوں میں گھس جاتا ہے (اور نماز خراب کرتا ہے)۔"
(ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف: 667، نسائی:816- صحیح)

صفیں درست کرنے کا طریقہ:

سیدنا انس رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں:
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صفیں درست کرنے کا حکم دیتے  تو ہم اس طرح کھڑے ہوتے تھے کہ ہم نمازی اپنا پاؤں اور کندھے ساتھ والے کے ساتھ پاؤں اور کندھے کے ساتھ چپکا دیتا تھا۔"
(صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب الزاق المنکب بالمنکب۔۔۔۔۔۔الخ:725)

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"پاؤں کو سیدھا کرنا اور ہاتھ کو ہاتھ پر رکھنا سنت میں سے ہے-"
(ابوداؤد، کتاب الصلواۃ، باب مضع الیمنی علی الیسری فی الصلواۃ: 754- حسن)
تقبل قنا و منکم

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے