Thursday 8 July 2010

علم مصطلح سے متعلق مشہور ترین تصانیف

علم مصطلح سے متعلق مشہور ترین تصانیف



٭ المحدث الفاصل بین الراوی والواعی

اسے قاضی ابم محد حسن بن عبدالرحمن بن خلاد رامہرمزی متوفی 360ھ نے تصنیف کیا، لیکن انہوں نے مصطلح الحدیث کی تمام بحثون کا احاطہ نہیں کیا- غالبا جو شحص بھی کسی فن یا علم میں پہلی کتاب لکھتا ہے اس کا یہی حال ہوتا ہے-



٭ معرفت علوم الحدیث

اسے ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الحاکم نیشاپوری متوفی 405ھ نے لکھا مگر انہوں نے بحثوں کو مہذب و مرتب نہ بنایا اور نہ ہی مناسب فنی ترتیب دے سکے-



٭ المستخرج علی معرفۃ علوم الحدیث
یہ ابو نعیم احمد بن عبداللہ اصبہانی متوفی 430ھ کی تصنیف ہے- اس میں انہوں نے امام حاکم پر اسبدراک کیا ہے (ان کی شرط کے مطابق وہ چيزیں درج کی ہیں) ان بحثوں پر جو امام حاکم سے ان کی کتاب معرفۃ علوم الحدیث میں رہ گئي تھیں یعنی فن کے قواعد وغیرہ- لیکن انہوں نے بھی ایسی بہت سی اشیاء کو چھوڑا ہے جن کا استدراک پیچھے انے والے بھی کرسکتے ہیں-



٭ الکفایت فی علم الراویۃ

اسے ابو بکر احمد بن علی بن ثابت المعروف بہ خطیب بغدادی متوفی 363ھ نے تصنیف کیا- یہ کتاب اس فن (مصطلح الحدیث) کے مسائل سے بھرپور اور روایت کے قواعد کے بیان سے سیراب ہے- اس علم کے یہ عمدہ مصادر میں شمار ہوتی ہے-



٭ الجامع الاخلاق الراوی و آداب السامع
یہ بھی خطیب بغدادی کی تصنیف ہے- اس کتاب میں روایت کے آداب سے متعلق بحث کی گئی ہے جیسا کہ اس کے نام سے واضح ہوتا ہے- یہ اپنے میدان میں یکتا و منفرد کتاب ہے اور اپنی بحثوں اور موضوعات و مشتملات میں پحتہ ہے-خطیب بغدادی نے حدیث کے علوم میں سے ہر فن میں ایک الگ اور مستقل کتاب لکھی ہے سوائے چند فنون کے- خطیب کی حیثیت و مقام یہ ہے جیسا ابوبکر بن نقطہ نے فرمایا ہے:

"جس نے بھی انصاف کیا اس نے یہی جانا (اور کہا) کہ خطیب کے بعد آنے والے تمام محدثین ان کی کتب کے محتاج ہیں-



٭ الالماع الی معرفۃ اصول الراویۃ و تقیید السماع

اسے قاضی عیاض بن موسی یحصبی متوفی 544ھ نے تصنیف کیا- اس کتاب میں مصطلح کی مکمل اور تمام بحثیں شامل نہیں بلکہ یہ تحمل و ادا کی کیفیت اور اس کی فروعات سے متعلقات پر مقصود و محصور ہے- لیکن اس کے باوجود نظم و نسق اور ترتیب کےاعتبار سے اپنے فن کی بہت عمدہ کتاب ہے-



٭ مالا یسع المحدث جھلہ

اس کے مصنف ابو حفص عمر بن عبدالمجید میانجی متوفی 5810ھ ہیں یہ ایک چھوٹا اور مختصر جز ہے جس مین کوئی بڑا فائدہ پنہاں نہیں ہے-



٭ علوم الحدیث
اسے ابو معرو عثمان بن عبدالرحمان شہزوری المعروف بہ ابن الاصلاح متوفی 643ھ نے تصنیف کیا ہے- ا نکی یہ کتاب لوگوں کےہاں مقدمہ ابن الصلاح رحمہ اللہ کے نام سے مشھور ہے- فن اصول حدیث میں سب سے عمدہ کتاب ہے- اس کے مؤلف نے اس میں خطیب بغدادی اور دوسرے متقدمین وغیرہ کی کتابوں سے متفرق و منتشر مواد جمع کردیا ہے، گویا یہ فوائد سے بھرپور کتاب ہے، لیکن مؤلف اسے مناسب ترتیب اور وضع پر مرتب نہ کرسکے کیونکہ انہوں نے اس کتاب کو تھوڑا تھوڑا کرکے املا کرایا تھا (شاگردوں کو حسب ضرورت بحثیں لکھوایا کرتے تھے) اس کے باوجود یہ بعد میں آنے والے علماء کے لیے ایک ستون ثابت ہوئی- اس کے بہت سے اختصار کئے گئے ہیں- کہیں اسے نظم کیا گیا تو کہیں اس کا معارضہ پیش کیا گیا تو کسی نے اس کی تائید میں لکھا-



٭ التقریب والتیسیر لمعرفۃ سنن البشیر و النذیر

اسے تصنیف کرنے والے محی الدین یحی بن شرف النووی متوفی 676ھ ہیں- یہ کتاب ابن الصلاح رحمہ اللہ کی کتاب علوم الحدیث کا اختصار ہے- یہ ایک عمدہ کتاب ہے لیکن بعض مقامات پر عبارت کچھ مغلق ہے-



٭ تدریب الراوی فی شرح تقریب النووی

اس کے مصنف جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر السیوطی متوفی 911ھ ہیں- یہ امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب التقریب کی شرح ہے جیسا کہ نام سے بھی واصح ہے- اس میں مؤلف نے بہت سے فوائد جمع کردیے ہیں-



٭ نظم الدرر فی علم الاثر

اسے زین الدین عبدالرحیم بن الحسین عراقی متوفی 806ھ نے تصنیف کیا ہے- یہ الفیہ العراقی کے نام سے مشہور ہے جس میں انہوں نے ابن الصلاح رحمہ اللہ کی علوم الحدیث کو اشعار میں لکھا ہے اور کچھ اضافہ بھی کیا ہے- یا عمدہ اور شاندار فوائد پر مشتمل ہے اور اس کی کئی شروح ہیں- ان میں سے دو شرحیں مصنف نے خود لکھی ہیں-



٭ فتح المغیث فی شرح الفیۃ الحدیث

اس کے مصنف محمد بن عبدالرحمن السخاوی متوفی 902ھ ہیں- یہ الفیہ عراقی کی شرح ہے اور یہ الفیہ کی شروع میں سب سے مفصل ہے اور بہت عمدہ شرح ہے-



٭ نخبۃ الفکر فی المصطلح اھل الاثر
اسے حافظ ابن حجر عسقلانی متوفی 852ھ نے تصنیف کیا ہے- یا ایک بہت ہی مختصر سا جزہے لیکن ترتیب کے اعتبار سے مختصرات میں سب سے نفع مند اور عمدہ ترین جز ہے- اس میں ترتیب و تقسیم کے طریقے کے اعتبار سے مصنف وہ سبقت لے گیا ہے جس کی طرف پہلے کسی نے بھی سبقت نہیں کی اور مصنف نے خود اس کی شرح بھی لکھی جس کا نام انہوں نے "نزھۃ النظر" رکھا جیسا کہ دوسروں نے بھی اس کی شروح لکھی ہیں-



٭ المنظومۃ البیقونیۃ

اس کو تصنیف کرنے والے عمر بن محمد البیقونی متوفی 1080ھ ہیں- یہ مختصر منظومات میں سے ہے- یہ 34 اشعار سے متجاوز نہیں ہے- اس کا شمار مفید اور مشہور مختصرات میں ہوتا ہے اور اس کی بھی کئی شروح لکھی گئي ہیں-



٭ قواعد التحدیث

یہ محمد جمال الدین قاسمی متوفی 1332ھ کی تصنیف ہے اور بہت مفید کتاب ہے-

اس موضوع پر اور بھی بہت سے تصانیف موجود ہیں، جن کے ذکر سے بحث طویل ہوجائے گی، میں نے ان مین سے مشہور تصانیف کے ذکر کرنے پر اکتفاء کیا ہے-

اللہ تعالی ہماری اور تمام مسلمانوں کی طرف سے ان تمام مصنفین کو جزائے خیر عطا فرمائے- آمین





اقتباس: تیسیر مصطلح الحدیث

تالیف: ڈاکٹر محمود الطحان

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے