Thursday 26 January 2012

عید میلاد النّبی کس دن منائيں؟

عید میلاد النّبی کس دن منائيں؟

السلام علیکم!
جیسا کہ اہل سنت کے ایک مخصوص فرقہ کے نزدیک عید میلاد النّبی منانا جائز ہے اور وہ اس 
پر لاتعداد بے وجہ کے دلائل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

عید میلاد النّبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عید ثالث کا نام بھی دیا جاتا ہے- لیکن عام آدمی بھی جانتا ہے کہ عید کےدن میں اختلاف نہیں ہوتا- مثلا عید الفطر یکم شوال کو ہوتی ہے، کبھی کسی نے نہیں کہا کہ اس مرتبہ عید 5 شوال کو ہوگی یا 28 رمضان کو ہوگی، ایسے ہی عید الاضحی 10 ذوالحج کو ہوتی ہے، کبھی کسی نے نہیں کہا کہ اس مرتبہ عیدالاضحی 4 یا 5 ذوالحج کو منائيں گے- اس لیے کہ ان عیدوں کا اسلام نے ایک دن متعین فرمایا ہے- شروع اسلام سے لےکر آج تک ان دونوں میں اختلاف نہیں ہوا، اختلاف اس میں ہوتا ہے جسے بعد میں لوگ اپنی طرف سے شروع کردیں- جب ہر گروہ اپنا علحیدہ دن مقرر کرے اس لیے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ دن مقرر نہیں کیا ہوتا یہی حال اس من گھڑت عید میلادالنّبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے کہ انسان شش و پنج میں پڑجاتا ہے کہ وہ اگر اسے عید سمجھ لے تو کس دن منائے! اب غور فرمائیے ہر گروہ کا علحیدہ دن ہے- اگر سارے عیدیں منانا شروع کردیں تو ربیع الاول کا مہینہ عیدوں میں ہی گذر جائے-
اس اختلاف کو ہم مختصرا آپ کے سامنے ذکر کرتے ہیں-

5 ربیع الاول

امیر الدین نے "سیرت طیبہ" میں لکھا ہے:
" قول مختار یہ ہے کہ 5 ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے-"
(امیر الدین، سیرت طیبہ، ص:76، مدرسہ تعلیم القرآن نواں شھر ملتان)

8 ربیع الاول

حافظ ابن قیم متوفی 751ھ نے لکھا ہے کہ:
" جمھور قول یہ ہے کہ 8 ربیع الاول کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی-"
(زادلمعاد ج، ص:68 مترجم رئيس احمد جعفری)

9 ربیع الاول

برصغیر میں اکثر سیرت نگاروں نے 9 ربیع الاول کویوم ولادت قرار دیا ہے- چند ایک حوالہ جات پیش خدمت ہیں:
٭ ہمارے نبی موسم بہار، دو شنبہ کے دن 9 ربیع الاول کو پیدا ہوئے-
(رحمۃ للعالی،ن قاضی سلیمان منصور پوری ج ص:72)

٭ 9 ربیع اول 571ھ بروز سوموار از صبح صادق اور قبل طلوع آفتاب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے-
( تاریخ اسلام، اکبر نجیب آبادی حصہ اول ص:72)

٭ عبداللہ کی وفات کے چند مہینوں بعد عین موسم بہار اپریل 571ھ، 9 ربیع الاول کو عبداللہ کے گھر فرزند تولد ہوا- بوڑھے اور زخم خوردہ عبدالمطلب پوتے کی پیدائش کی خبر سن کر گھر آئے اور نومولود کو خانہ کعبہ لیجا کر اس کے لیے دعا مانگی-
( تاریخ اسلام، معین الدین ندوی ج ص: 25)

٭ 20 اپریل 571ھ مطابق 9 ربیع الاول دوشنبہ کی مبارک صبح قدسی آسمان پر جگہ جگہ سرگوشیوں میں مصروف تھے کہ آج دعائے خلیل اور نویدمسیحا مجسم بن کر دنیا میں ظاہر ہوگی-
(محبوب خدا، چودھری افضل حق، ص:20)

٭ اسی طرح ابوالکلام آزاد نے "رسول حرمت" اور ڈاکٹر اسرار احمد نے "رسول کامل" صفحہ 23 اور حفظ الرحمن سوہاری نے قصص القرآن جلد 4 میں 9 ربیع الاول کو پیدائش کا دن ٹھرایا-

10 ربیع الاول

ماہ ربیع الاول کی 10 راتیں گذریں تھیں کہ دوشنبہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے-
(الطبقات الکبرای لابن سعد، 100 مطبوعۃ بیروت-)

12 ربیع الاول

٭ واقعہ فیل کے پچپن روز کے بعد 12 ربیع الاول مطابق 20 اپریل 571ھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی-
(محمود احمد رضوی – دین مصطفی، ص:84)

٭ 12 ربیع الاول کو حضور صلی اللہ علیہ مسلم رونق افروز گیتی ہوئے-
(ضیاء القرآن، پیر کرم شاہ الازہری، ج 5، ص:665)

٭ 12 ربیع الاول کی صبح صادق کے وقت مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی-
(تبرکات صدر الافضل، ص:199، مرتبہ حسین الدین سواد اعظم لاہور-)

17 ربیع الاول

شیعہ کے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا دن 17 ربیع الاول ہے- چنانچہ سید انجم الحسن کراروی نے اپنی کتاب "چودہ ستارے" کے صفحے 28، 29 پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا دن17 ربیع الاول ذکر کیا ہے-

اسی طرح مسعود رضا خاکی نے مصمون "چودہ معصومین" میں لکھا ہے کہ فقہ جعفریہ کے علماء کے نزدیک طے شدہ ولادت 17 ربیع الاول ہے-
(البشر، ماہنامہ لاہور ھادی انسانیت نمبر فروری 1980ہ، ص:50)

نوٹ: اب میلادی بھائی سب سے پہلے آپس میں متفق ہوجائيں پھر ہم سے بات کریں کہ میلاد النّبی منانا جائز ہے کہ نہیں-
والسلام علیکم

حوالہ : اسلامی مہینے اور بدعات مروجہ از تفضیل احمد صیغم ایم اے

1 تبصرہ جات:

منہج سلف نے کہا :
This comment has been removed by the author.

تبصرہ کیجئے