Thursday 26 January 2012

عید میلاد النبی منانے والوں کے دلچسپ تضادات

عید میلاد النبی منانے والوں کے دلچسپ تضادات

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے والے عیدمیلاد کے دلائل پر بات کرتے ہیں تو متضاد باتیں‌سننے کوملتی ہیں :
مثلا:
1:(سنت ثابتہ یا بدعت حسنہ)
میلادی ایک طرف کہتے ہیں کہ عید میلاد منانے کاثبوت قران وحدیث دونوں میں ہے 
دوسری طرف جب ان سے یہ پوچھا جائے کہ خیرالقرون میں تواس کارواج نہ تھا توکہتے ہیں گرچہ یہ بعد کی ایجاد ہے یعنی بدعت ہے لیکن ’’بدعت حسنہ ‘‘ہے

عرض ہے کہ یہ دونوں‌ باتیں ایک دوسرے کے خلاف ہیں، اگرکتاب وسنت سے یہ عید ثابت ہے تو پھراسے بدعت حسنہ نہیں بلکہ سنت ثابتہ کہا جائے گا، اوراگریہ‌’’ بدعت حسنہ ‘‘ یعنی بعد کی ایجاد ہے تو پھر کتاب وسنت سے اس کا ثبوت ممکن ہی نہیں ہے۔

2:(کبھی صراحت کی شرط اورکبھی اس سے نظرپوشی)
جب ہم میلادیوں کے سامنے کتاب وسنت سے ردبدعت کے نصوص پیش کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ عید میلاد بھی بدعت ہے لہذا کتاب وسنت کے ان نصوص کی روشنی میں مردودہے تو یہ میلادی کہتے ہیں کہ کتاب وسنت میں عید میلاد کے الفاظ کے ساتھ اس کا رد پیش کرو۔
لیکن جب یہ عید میلاد کے جواز پر قرانی آیات واحادیث‌ پیش کرتے ہیں تویہ شرط بھول جاتے ہیں !

کیا کوئی ایک آیت یا کوئی ایک حدیث‌ ایسی پیش کی جاسکتی ہے جس میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کے ساتھ اس کے جواز کی بات کہی گئی ہو؟

3:(کبھی مقلد اورکبھی غیر مقلد )
میلادی حضرات کہتے ہیں کہ ہم مقلد ہیں اورہمارے اصل دلائل ہمارے امام کے اقوال ہیں ۔
لیکن جب عید میلاد کی بات آتی ہے تواس موقع پر یہ غیر مقلد بن جاتے ہیں ! 
کیا کوئی شخص ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے کسی ایک سے بھی عید میلاد کے جواز کا قول پیش کرسکتا ہے؟

4:(کبھی جاہل مطلق اور کبھی مجتھد اعظم )
میلادی ایک طرف کہتے ہیں کہ ہم کتاب وسنت سے براہ راست مسائل اخذ نہیں کرسکتے ،اس لئے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کرتے ہیں ۔
دوسری طرف جب عید میلاد کی بات آتی ہے تو براہ راست قران وحدیث‌ لیکر اجتہاد کرنے اورفتوی دینے بیٹھ جاتے ہیں ، اورقران وحدیث‌سے ایسے مسائل ڈھونڈ نکالتے ہیں جن تک ان کے امام کی بھی رسائی نہیں ہوسکی !

کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ ایک جاہل مقلد کوفتوی دینے کا اختیار کس نے دیا؟

5:(نور یا بشر)
میلادی کبھی ایسی باتیں کرتے ہیں جن سے لازم آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی تاریخ‌ پیدائش ہے ہی نہیں ، چنانچہ یہ حضرات ایک خودساختہ حدیث‌ پر ایمان رکھتے ہیں کہ ’’ اول ما خلق اللہ نوری‘‘ یعنی اللہ نے سب سے پہلے میرے نور کوپیدا کیا۔
جب تمام مخلوقات میں سب سے پہلے نور نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پیدا کیا گیا تواس وقت سورج وچاند بھی پیدا نہ ہوئے تھے اورتاریخیں سورج اورچاند ہی سے بنتی ہیں ، لہذا اس عقیدہ کی بنیاد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی تاریخ پیدائش ہوہی نہیں‌سکتی ! 
لہذا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی تاریخ پیدائش ہی نہیں ہے توپھر تاریخ پیدائش منانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اوراگریہ کہا جائے کہ دنیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم والدین کے ذریعہ جس تاریخ کوآئے وہی تاریخ پیدائش ہے ۔
توعرض ہے کہ والدین کے ذریعہ دنیا میں پیدا ہونا یہ تو بشر کی خوبی ہے اوراہل بدعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبشرمانتے ہی نہیں بلکہ نور مانتے ہیں ، لہٰذا اگر نور، والدین کے مراحل سے گذرے تواسے ایک دوسری شکل اپنا نا کہہ سکتے ہیں پیداہونا تو نہیں کہہ سکتے ، کیونکہ نور کی شکل میں پیدائش تو سب سے پہلے ہوچکی ہے۔

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ میلادی حضرات عید میلادکے جوازوغیرہ سے متعلق متضادقسم کی باتیں کرتے ہیں لہذا ان کی ساری کی ساری باتیں ایک دوسرے سے ٹکراکر ساقط ہوگئیں ۔

واضح رہے کہ ان کے نزدیک قرآن کی بعض آیات دوسری آیات سے ٹکرانے کے سبب دونوں قسم کی آیات ساقط ہوگئیں (خلاصۃ الافکار شرح مختصر المنار:ص:197،198)
عرض ہے کہ جب ان کے بقول (نعوذباللہ ) قران کی آیات دوسری آیات سے ٹکراجائیں تودونوں قسم کی آیات ساقط ہوجاتیں ہیں ،توپھران کے اپنے اقوال اگرانہیں کے دوسرے اقوال سے ٹکراجائیں توان کا کیا حشرہونا چاہئے، اس کا اندازہ خود لگالیں۔
ہم اگرعرض کریں گے توشکایت ہوگی۔

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے