Sunday 17 June 2012

کیا انسان اللہ کاخلیفہ ہے؟

کیا انسان اللہ کاخلیفہ ہے؟


السلام علیکم!
جب ہم پاکستان میں تھے تو ہمیں یہ ہی بتایا جاتا تھا کہ اللہ نے آدم علیہ سلام کو خلیفہ بنا کر زمین پر بھیجا ہے، اور آدم اللہ کا خلیفہ ہے۔ 
اور یہاں تک کہ ہمیں پڑھایا بھی یہی جاتا تھا اور وہاں کے مولوی حضرات بھی یہ ہی راگ الاپتے رہتے تھے کہ اللہ نے ہمیں اپنا خلیفہ بنا یا ہے۔ 
خیر یہاں یو کے میں بھی یہ ہی کچھ تھیوری چل رہی ہے، مگر کچھ دن پہلے ٹی وی پر ڈاکٹر الشیخ صہیب حسن حفظ اللہ کا قسط وار پروگرام "فکر آخرت" چل رہا تھا تو ادھر اسی موضوع پر تھوڑا سا تبصرہ ہوا تھا، جس کو میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں، امید کہ معلومات میں اضافہ ہو۔ ان شاءاللہ 

یہ حقیقیت ہے کہ اللہ نے آدم کو خلیفہ بناکر دنیا میں بھیجا جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ:

"وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اِنِّىْ جَاعِلٌ فِى الْاَرْضِ خَلِيْفَةً"

(اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں)

تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اللہ آدم کو اپنا خلیفہ بناکر دنیا میں بھیجنا چاہتا ہے۔ 
احادیث میں بھی یہ ہی مرکوز ہے کہ اللہ نے آدم کو دنیا میں خلیفہ بنایا ہے، مگرکہیں بھی مرکوز نہیں ہے کہ اللہ نے آدم کو دنیا میں اپنا خلیفہ یا نائب مقرر کیا ہے۔ 
خلیفہ عربی لفظ ہے جس کا مطلب ہے کسی کی جگہ لینے والا جسے انگریزی میں کہتے ہیں Successor، یعنی کسی کی جگہ لینا، To succeed some one
اب Successor ہمیشہ کسی کی جگہ لینے آتا ہے، جب ایک خلیفہ کا اس دنیا سے انتقال ہوگا تب دوسرا اس کی جگہ لے گا، مگر اللہ تو حیّ اور قیّوم ہے، ہمیشہ سے ہے اور رہے گا تو پھر ان کا خلیفہ بننے کا یہاں کوئی جواز نہیں ملتا۔ 
اب سوال یہ ہے کہ اگر آدم علیہ سلام اللہ کے خلیفہ بن کے زمین پر نہیں آئے تو پھر خلیفہ کا لفظ کیوں استعمال ہوا ہے؟
دراصل کچھ راویات میں آیا ہے کہ انسانوں سے پہلے اس دنیا میں جن آباد تھے پھر وہ سرکش ہوگئے اور اللہ کی حدود کو پامال کردیا تو اللہ نے انہیں ایک بہت بڑے لشکر کے ذریعے نیست و نابود کیا اور اس لشکر کے سردار عزازیل تھے۔ 
پھر اللہ نے عزازیل کا رتبہ بہت بڑا کردیا اور وہ فرشتوں کی محفل میں اٹھنے بیٹھنے لگا اور جب اللہ نے آدم کو پیدا فرمایا تو وہ اس وقت فرشتوں کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی تو اللہ نے اسے ابلیس بنادیا۔ 
ابلیس کا لفظ ابلس سے نکلا ہے جس کی معنی ہیں اللہ کی رحمت سے دھتکارا ہوا۔ 
تو ہم پہلے والے موضوع پر آتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آدم سے پہلے اس زمین پر جنوں کی حکمرانی تھی اور اللہ نے آدم کو جنوں کے بعد اس زمین پر خلیفہ مقرر کیا۔ 
اب اس کا صاف مطلب نکلتا ہے کہ انسان اس زمین پر خلیفہ تو مقرر ہوا تھا مگر اللہ کا خلیفہ نہیں بلکہ اس سے پہلے کی قوم کی جگہ اس کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔ 
اور قران میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ آدم کو اللہ کا خلیفہ بنا کر زمین پر بھیجا گیا۔ 
واللہ اعلم

0 تبصرہ جات:

تبصرہ کیجئے